⭐ بچوں کی بہتر تعلیمی قابلیت کے لیے والدین کی بے جا سختی فائدہ مند ہوتی ہے یا نقصان دہ:-
💫بعض مائیں بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں جنونی ہو جاتی ہیں اور ان کا رویہ بچوں کے ساتھ تکلیف دہ ہو جاتا ہے، ان کی شدت پسندی کے پیچھے مختلف عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ مشترکہ خاندانی سسٹم کی صورت میں گھر میں رہنے والی دیگر خواتین کے بچے کے ساتھ اپنے بچے کی پڑھائی میں مقابلہ یا پڑوس کے بچوں کے ساتھ پوزیشنز میں مقابلے کی فضاء قائم ہو جاتی ہے اور اگر بچے ایک ہی کلاس میں ہوں اور قریب رہنے کی وجہ سے ایک ہی اسکول میں جاتے ہوں تو مقابلے کی فضا مزید بڑھ جاتی ہے۔ یہ مقابلہ جب تک مثبت عوامل پر مشتمل رہے، اچھے طریقے سے چلتا ہے۔ لیکن جب حد سے تجاوز کر جائے تو بچے کی شخصیت پر منفی اثرات ڈالتا ہے۔ کیونکہ کلاس میں پہلی پوزیشن لینا بچے سے زیادہ ماں کے لیے باعث فخر ہوتا ہے۔ جب بچے کے امتحانات شروع ہوتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ماں کے بھی امتحانات شروع ہو چکے ہیں اس دوران ماں بچے کا جینا دوبھر کر دیتی ہے اور اسے مختلف دھمکیاں دیتی ہے کہ تم نے کلاس میں پوزیشن لینی ہے یا اگر کلاس میں پہلی پوزیشن نہ لی تو آپ کے پاپا آپ کی پٹائی کریں گے۔ ماں بچے پر ہر طرح سے دباؤ ڈالتی ہے جس کی وجہ سے بچہ پڑھائی سے گھبرا جاتا ہے۔ وہ سنجیدہ اور خوفزدہ نظر آنے لگتا ہے۔
💫بعض اوقات بچے کے ساتھ ماں کا رویہ اس حد تک تکلیف دہ ہو جاتا ہے کہ پوزیشن نہ لینے یا کم نمبر لانے پر وہ بچے کو سزا دیتی ہے۔ اسے برا بھلا کہنے لگتی ہے جس کی وجہ سے بچہ بہت اذیت محسوس کرتا ہے۔ ماں کے اس ہتک آمیز رویے سے اس میں بیزاری اور چڑ چڑا پن پیدا ہو جاتا ہے۔ پھر اُس سے یہ اُمید رکھنا کہ وہ ہمیشہ ہی پوزیشن لے یہ اس کے ساتھ زیادتی ہے۔ اس کی بجائے ماں پڑھائی میں بچے کی قابلیت بہتر بنانے کے لیے سختی کی بجائے پیار سے اس کی مدد کرے تاکہ وہ تعلیم میں اپنی دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے اچھی کارکردگی دکھائے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں